حرف دل کی صدا ہو گئے سب
تم ملو یہ دعا ہو گئے سب
یاد تم آ گئے جس گھڑی بھی
دل کے ہر غم جدا ہو گئے سب
بن تر ے میری بزم زیست کے
بے رنگ سے سما ہو گئے سب
اک ھمی نہیں د یوانے تیرے
تجھ پہ عابد بھی فدا گئے سب
کیا ملی تم سے نظریں ہما ری
اپنے غیر کیا . خفا ہو گئے سب
دوست بھی ہو گئے جب عدو کے
تیر بھی مر ے خطا ہو گئے سب
ہم چلے جو معین راہ حق پر
اند ھیرے بھی ضیا ہو گئے سب