عنوان عشق پہ اک کتاب لکھ رہاہوں
جس میں محبت کہ آداب لکھ رہاہوں
کیسےگزرتےہیں تیرےبن میرےرات دن
میں آج ان سب کاعتاب لکھ رہا ہوں
کتنےحسیں خیالی تاج محل بنائےتھے
کیسےٹوٹے وہ خواب لکھ رہا ہوں
جتنےزخم تم نےمجھے دیےہیں جاناں
ان سب کا حساب لکھ رہاہوں
دردجدائی دردتنہائی درد آشنائی
اپنی زیست کا نصاب لکھ رہاہوں