وہ دل کی تڑ پ کے ساتھ ساتھ دل بے قرار بھی دے
فقط محبت کرے نہ مجھ سے محض پیار بھی دے
صرف چمن،خوشبو،معطر ہوا و فضا گل و غنچہ
بہار کی علامت سمیت دل کا موسم خوشگوار بھی دے
دل گھبراہٹ کا ہے شکار کہ اس سے فراق نہ ہو جائیے
روز ایسے مرنے سے بہتر ہے کہ وہ مجھے مار ہی دے
تیری محبت بوجھ ہے قرض ہے احسان ہے یا ایثار
جو کچھ بھی ہی وللہ اسے میرے دل سے اتار بھی دے
اس سے فقط اتنا گِلہ کہ مجھے بڑی دیر سے ہے ملا شاکی
شاید کوئی دیوانہ خوشی یا خوف ہجر میں اپنی زندگی ہار بھی دے