فقط کا غز کا ٹکرا ہے نہیں ہے اس کی کچھ قیمت
مگر یہ میری خاطر قیمتی ہے جان سے بڑھ کر
یہ کاغز کا ہے ٹکڑا پھر بھی میرے واسطے انمول
چھپا کر اِس کو رکھتی ہوںِ حفاظت اِ س کی کرتی ہوں
مجھے ڈر اِ کے کھونے کا لگا رہتا ہے ہر لمحہ
یہی کاغز کا ٹکرا اک خزانہ مجھ کو لگتا ہے
یہ کاغز تو نہیں محبوب کی تصویر ہے میرے
فقط کاغز کا ٹکڑا ہےِ نہیں کچھ جان ہے اس میں