کبھی سہا ہی نہیں، تُو نے ہجراں کا عذاب
تیری محبت میں وہ شدت ہی نہیں
جو محسوس کرے لُطفِ وصل، کربِ فراق
تیرے جذبوں میں حرارت ہی نہیں
تُو نے نہ چاہ کے بھی چاہا ہے ہمیں
ہم چاہ کر بھی تُجھے پا نہ سکے
رُوح میں نہ اُترسکے، جاں میں نہ سماسکے
تیری ہے راہ الگ، اپنی الگ
تیری منزل ہے کدھر اپنی کدھر
پھر کیوں رستہ اِک اپنایا ہے
کیوں نہ چلیں اپنے رستے