مخالف تو مشکل میں ڈالے مجھے
اے رب تو ہی اب بچالے مجھے
محبت پہ رکھتے ہیں ایمان ہم
محبت سے پا نا ہے پالے مجھے
یہی ھے تمنا مرے دل کی بھی
میں روٹھوں وہ آکر منا لے مجھے
ہمیں تجھ سے کوئی چرالے نہ کہیں
نگا ہوں میں ایسے بسا لے مجھے
نگا ہوں سے جس نے پلائی ھے مے
وہی ہر راہ اب سنبھا لے مجھے
تعلق سبھی توڑ کر تو نہ جا
نہ کر گردشوں کے حوالے مجھے
مجھے جینے کا دیتے ھیں حو صلہ
مرے پاؤں کے روز چھالے مجھے
اسے گر نہیں ملنا تو نہ سہی پر
روز وعدوں پہ تو نہ ٹا لے مجھے
سکت نہ رھے پھر لب کشائی کی بھی
دل کھول کر تو ستالے مجھے یوں
اعتبار اس کو نہیں گر معین
تو ہر راہ پہ آزمالے مجھے