“مدر تھریسا“ حصہ اول

Poet: Javed Akhtar By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

اے ماں تھریسا
مجھ کو تیری عظمت سے انکار نہیں ہے
جانے کتنے
سُوکھے لَب اور ویراں آنکھیں
جانے کتنے
تھکے بدن اور زخمی روحیں
کُوڑا گھر میں روٹی کا اِک ٹکڑا ڈھونڈتے ننگے بچے
فٹ پاتھوں پر گلتے سڑتے بُڈّھے کوڑھی
جانے کتنے
بے گھر، بے دَر، بے کَس انساں
جانے کتنے
ٹُوٹے، کُچلے، بے بَس انساں
تیری چھاؤں میں
جِینے کی ہمّت پاتے ہیں
ان کو اپنے ہونے کی جو سَزا مِلی ہے
اس ہونے کی سزا سے
تھوڑی سی ہی سہی
مہلت پاتے ہیں
تیرا لمس مسیحا ہے
اور تیرا کرم ہے اک سمندر
جس کا کوئی پار نہیں ہے
اے ماں تھریسا
مجھ کو تیری عظمت سے اِنکار نہیں ہے
میں ٹھہرا خود غرض
بس اِک اپنی ہی خاطر جِینے والا
میں تجھ سے کِس مُنہ سے پوچھوں
تو نے کبھی یہ کیوں نہیں پوچھا
کِس نے ان بدحالوں کو بدحال کیا ہے

Rate it:
Views: 352
12 Oct, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL