مسلےہوئے پھول کچلے ارماں دیکھے
تیری محفل میں ٹوٹے پیماں دیکھے
اپنی تو نظر ہٹتی نہیں ہے تجھ سے
تیری مرضی تو دیکھے یا نہ دیکھے
کفر نہیں ہے جسے عشق کہتے ہیں
بخش ہی دے جو خالق جہاں دیکھے
تقدیر نہ بھلائے رستہ ورنہ ہم نے
ستاروں کے بھٹکے کارواں دیکھے
الزام ہم پر تھا ہم ہی گنہگار ٹھہرے
لرزتےتیرے ہاتھوں میں میزاں دیکھے