منانے کے انداز اب بھی باقی ہیں

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabia

ان آنکھوں میں اب بھی انتظار باقی ہیں
لوٹ آؤں کہ دل بقرار اب بھی باقی ہیں

پھر بہاروں کا موسم آ رہا ہیں لکی
اور میری زندگی میں اب بھی خزاں باقی ہیں

یہ چاند ستارے اک بچھڑے ساتھی کی بہت یاد دلاتے ہیں
کہ تیری یادوں میں تڑپنے کا خمار اب بھی باقی ہیں

کیا یاد ہیں ! وہ ندی کا کنارہ جہاں ہم ساتھ چلتے تھے
وہاں ہمارے قدموں کے نشان اب بھی باقی ہیں

یہ دوریاں تو مٹانے سے ہی مٹتی ہیں
تو کیا تم بھول گئے کہ منانے کے انداز اب بھی باقی ہیں

Rate it:
Views: 404
10 Jan, 2012