میرے ؔحق میں اگر دعا نہ ہوا
میری نظروں سے وہ جدا نہ ہوا
پھر سے برسے گی پیار کی برکھا
پھر سے موسم ہے عاشقانہ ہوا
چھوڑ دوں گی میں زندگی کی گلی
دور مجھ سے جو آب و دانہ ہوا
جب بھی آتی ہیں یاد کی پریاں
دل کا انداز وحشیانہ ہوا
جب بھی پڑھتی ہوں میر کی غزلیں
دل کا انداز والہانہ ہوا
شعر و نغمہ یا وہ غزل کیا ہے
نام جس میں کبھی ترا نہ ہوا
روند ڈالی ہے اک کلی وشمہ
پھر بھی محشر یہاں بپا نہ ہوا