Add Poetry

میرے ہمدم

Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UK

 میرے ہمدم
اے مرے دوست
اے جیون ساتھی
یاد ہے تم نے یہ اک روز کہا تھا مجھ سے
تیرے ہونٹوں پہ کسی گل کا گماں ہوتا ہے
تیری سانسوں سے گلابوں کی مہک آتی ہے
تیری آنکھیں ہیں کہ کھلتے ہوئے شفاف کنول
ان میں اپنی مجھے تصویر نظر آتی ہے
(ایسا کچھ بھی نہ تھا یہ صرف محبت تھی تری
تو نے سمجھا تھا جو ایسا تو عنائیت تھی تری
جانتی ہوں کہ بڑی عام سی صورت ہے مری
چن لیا تم نے مجھے ساتھی یہ قسمت تھی مری)
آج کیا بات ہوئی کیوں ہے خفا تو مجھ سے؟
نہ وہ پہلی سی محبت نہ مروت ہے کوئی
ہے اگرچہ کوئی شکوہ نہ شکائت ہے کوئی
پھر بھی لہجے میں ترے اتنی رعونت کیوں ہے ؟
بے وجہ مجھ سے یہ بے نام عداوت کیوں ہے ؟
تھی وجہ کوئی تو پھر مجھ سے کہا تو ہوتا ؟
کیا ہوئی مجھ سے خطا مجھ کو پتہ تو ہوتا
روٹھ کر مجھ سے مری جان جلاتے کیوں ہو
میرے اپنے ہو تو پھر مجھ کو ستاتے کیوں ہو؟
مجھ کو اپنی وہی پہلی سی محبت دے دو
پاس آنے کی مجھے اپنے اجازت دے دو
کڑوے لہجے میں نہ اب بات کرو تم مجھ سے
اپنے لہجے کو وہی پھر سے حلاوت دے دو
ساتھ دو دن کا نہیں ساتھ ہے جیون بھر کا
کھل کے کہہ دو تمہیں کس بات کا ہے اب دھڑکا
دل کی دھڑکن مری رک جائے نہ خاموشی سے
رہ کے چپ یوں نہ لگاؤ مرے دل پر چرکا
میرے ہمدم
اے مرے دوست
اے جیون ساتھی
 

Rate it:
Views: 1415
22 Jan, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets