میں ڈھونڈتی تھی
محبت کا اک جہاں
مگر مجھے اک ستارہ ملا
ترے رنگ میں وہ نظارہ ملا
میں جینا نہیں چاہتی تھی مگر
ترے بازوؤں کا سہارا ملا
جذیرے پہ بھٹکی ہوئی ناؤ کو
اک کنارہ ملا
مگرکہکشاں کا جو جمال تھا
سرابِ بیکراں کا کمال تھا
تیری چاہت تو اک خسارہ تھا
اپنا دل بھی کہاں ہمارا تھا
اب پسِ افق کے دیار میں
تیری یادوں کے ساتھ دفن ہوں
تری حسرتوں کے مزار میں
بے کفن ہوں