لکھوں جو میں بھیگے ہوئے آنچل کی کہانی
ہاتھوں کو سیہ کردے نہ کاجل کی کہانی
دل دشت ہےوہ جس میں نہیں خواہشِ باراں
اک قصہء پارینہ ہے جل تھل کی کہانی
کہتے ہیں محبت ہو جواں جس سے گزر کر
میں ہوں اسی ٹھہرے ہوئے اک پل کی کہانی
ہو جاؤ گے زخمی سو نہ پوچھو کوئی خواہش
پُر خار ہے آشاؤں کے جنگل کی کہانی
پھولوں پہ بھی گلیوں میں بھی اور مجھ پہ بھی برسے
کچھ درد تو رکھتی ہے یہ بادل کی کہانی
اس آج کے سورج نے دیے درد ہیں کچھ کم
دُھراؤں جو میں گزرے ہوئے کل کی کہانی
ہر بادہء الفت کا شرابی ہے غم آلود
میں خود بھی ہوں اک کرب ِمسلسل کی کہانی
اپنے دل ِنازک کی کہانی کو سنا کر
کہتا ہوں کہ یہ ہے کسی پاگل کی کہانی
میں شاعرِ فطرت ہوں مجھے کوئی نہ روکے
آئے گا جو اک روز میں اس کل کی کہانی