چراغاں دل میں ہوتا ہے نظر میں پھول کھلتے ہیں
خیالِ وصل سے دل کے نگر میں پھول کھلتے ہیں
ستاروں نے کہا شب بھر یوں تنہا دیکھ کر ہم کو
شبِ ہجراں یوں گزرے تُو سحر میں پھول کھلتے ہیں
مہک تیری وفاؤں کی ہمارے ساتھ چلتی ہے
اگر تم ہمسفر ہو تو نظر میں پھول کھلتے ہیں
غمِ دوراں سے گھبرا کے تیرے پہلو میں آ بیٹھے
تیری سانسوں کی خوشبو سے نظر میں پھول کھلتے ہیں
تمہارے مسکرانے سے بدل جاتے ہیں منظر بھی
ہوائیں جھومتی ہیں ہر ڈگر میں پھول کھلتے ہیں
اُٹھائے ہاتھ تو ابرِ بہاراں جھوم کر آیا
ہماری ہی دعاؤں کے اثر میں پھول کھلتے ہیں
جلا کے شمع ہم نے ظلمتوں کو یہ بتایا ہے
لہو دل کا جلایئں تو دہر میں پھول کھلتے ہیں