نگاھیں اپنی چار کر گیا وہ
تیر جگر کے پار کر گیا وہ
کوئ مہر ء وفا ھم پر لگا کر
دوست اپنا ھمین یار کر گیا وہ
چھین کر وہ زمانے سے ھم کو
چاھت میں اپنی گرفتار کر گیا وہ
وہ جو انمول اک دل تھا اپنا
خرید کر اپنا تعبیدار کر گیا وہ
میں خزاں تھا اس سے پھلے کبھی
آ کر مجھے گل ء گلزار کر گیا وہ
میں اک تاریک تھا گپت اندھیرا
آ کر رخشندہ مجھےیار کر گیا وہ