نہیں وہ تم نہیں ہو جسکی میں نے چاہ کی تھی
وہ جس کے ساتھ دل نے بے ساختہ راہ لی تھی
روشنیوں خوشبوؤں سے آراستہ اک باغ
وہ جس میں حکومت سدا بہار کی تھی
اپنی ہی گہرائی میں غرق اک بحر
وہ جسکی خاموش لہروں کو میں نے آواز دی تھی
تھا جو فلک میرے روبرو فقط سراب تھا
وہ جسکی دھنک میں رنگ جانے کی فریاد کی تھی
تھا جو سفر میں ہمقدم راستہ بھٹک گیا
وہ جس کے ساتھ منزل پانے کی تمنا لاکھ کی تھی
نہیں وہ تم نہیں ہو جس کی میں نے چاہ کی تھی
وہ جس کے ساتھ دل نے بے ساختہ راہ لی تھی