نہ جانے کس موڑ پہ کھڑی ہو گی
وہ اک لڑکی جسے چھوڑ آیا میں
بہت دل تھا میرا رکنے کو وہاں مگر کیا کرتا
مجبوری تھی ہی ایسی کہ لوٹ آیا میں
میں جانتا ہوں بہت پیار ہے ہم میں لیکن
کسی اچھے کل کے لئے یہ سب بھول آیا میں
نہیں بھول پاتا ساتھ گزرے اسکے سارے دن رات
خواب آنکھوں میں لئے نیندیں وہاں چھوڑ آیا میں
اپنی تنہائی میں ہی کھویا رہتا میں ہر پل کام کے بعد
کسی کا ساتھ تو اسی کے ساتھ کھو آیا میں
اس کی یاد اور انتظار کسی اور کا ہونے نہیں دیتی
کہ اپنا دل اور پیار اسی کے پاس بھول آیا میں