وہ ہم سے مراسم بڑھانے لگے ہیں
ہم پھر پیار میں چوٹ کھانےلگےہیں
ہم جس بات کو بھلائے بیٹھے تھے
وہ بھولی داستاں دھرانے لگے ہیں
پہلے ہی قدم پہ جب چوٹ کھائی
پیار کر کے ہم پچھتانے لگے ہیں
نادانی میں جنہیں اپنا سمجھ بیٹھا
آج انہی کو ہم بیگانے لگے ہیں
تنہائی ناگن بن کر ڈسنےلگی ہے
جدائی کےناگ آگ برسانےلگے ہیں
ساری دنیا کہ دکھ درد ہمیں دے کر
وہ یوں رسم الفت نبھانےلگےہیں
ان کہ جھوٹےوعدوں پہ اعتبارکرکے
آج تک نہ اصغر کسی ٹھکانےلگےہیں