زندگی سے جو پیار تھے ہم تو
عشق بھی ایک بار تھے ہم تو
ان سے لاکھوں فریب کھا ئے ہیں
پھر بھی ہم اعتبار تھے ہم تو
صحبت گل تمھیں مبارک ہو
ہم تو کانٹوں سے پیار تھے ہم تو
ہم نے پایا ہے ظرف پروانہ
جلنے والوں سے پیار تھے ہم تو
ہے پتہ تم کبھی نہ آؤ گے
پھر بھی ہم انتظار تھے ہم تو
وہ جو دبکے ہیں آستینوں میں
موقع ملتے ہی وار تھے ہم تو
ہم بھی رکھتے ہیں جیب میں تسبیح
رات دن ذکر یار تھے ہم تو
ان سے فرصت ملی تو ہم بھی و
اور کچھ کارو بار تھے ہم تو