ایک پتھر کی طرح تُو تو کھڑا ہے اب بھی ریت پیروں سے مرے اب بھی نکل جاتی ہے اِس سمندر نے بھی تیرا نہ بگاڑا کچھ بھی لہر آتے ہی مرے گھر کو نگل جاتی ہے ہے تو مٹی کا بنا تُو بھی مگر جانے کیوں تیری مٹی کی یہ تاثیر بدل جاتی ہے