پکارا تم نے مجھے دیکھو میں چلا آیا
رکاوٹیں میں سبھی راہ کی ہٹا آیا
تمھارا پیار مجھے زندگی سے پیارا ہے
حسیں امنگیں نئی دل میں میں جگا آیا
مرے تو جینے کا بس ایک یہ سہارا ہے
وفا کے رشتے کو میں بھی جوڑتا آیا
ترے ہی غم میں یہ شام و سحر برستی ہیں
پکارا تم نے تو میں بھی دوڑتا آیا
خبر نہ تھی کہ مراسم میں یوں بھی ہو گا کبھی
قریب رہ کے بھی صدیوں کا فاصلہ آیا
جو بات راز تھی اب راز نہ رہی وشمہ
مرا رفیق ہی دشمن سے جا ملا آیا