Add Poetry

پھیلی ہوئی ہے دشت میں یہ داستان دل

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا

گزری ہوئی ہواؤں میں جا کر بکھر گیا
دریا میں میرا نام بہا کر اتر گیا

پل پل پھگلتی رات میں جو منتظر رہی
پھر سارے خواب میرے وہ جلا کر گیا

ساحل پہ اک بنا کے گھروندا سا ریت کا
ہر ایک غم کو دل سے لگا کر گزر گیا

کب تک خیال یار کے زندان میں رہوں
میرا تو سب وجود ہلا کر کدھر گیا

پھیلی ہوئی ہے دشت میں یہ داستان دل
اٹھنے لگیں ہیں انگلیاں ہستی پہ گر گیا

کیسے ہو اب یقین کہ وہ لوٹ آئے گا
وعدوں کے خواب مجھ کو دکھا کرد ھر گیا

ہسنے لگے تو آنکھ سے آنسو نکل پڑے
جیسے کوئی چمکتا ستارہ سنور گیا

گلشن میں ہر طرف ہے قیامت مچی ہوئی
آیا ہے ایک ایسا نظارہ بکھر گیا

صاحب ہمارا پھول سا پیکر عجیب ہے
اس کا پتا نہیں کہ وہ اب تک کدھر گیا

وہ شخص میری سوچ سے بڑھکر گزر گیا
وہ تاحیات اس لئے بھی دربدر گیا

ٓاشعار کی زبان میں وشمہ کو دیکھئے
بے ربط دل کی بہکی ہوئی بات کر گیا

Rate it:
Views: 275
10 Apr, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets