تجھے چاہا ہے تجھے چاہتے ہیں تجھے چاہتے ہی جائیں گئے
ہر طوفاں ہر انتہا ہر حد سے ہم گزر جائیں گئے
مخالفت میں میری اگر سارا زمانہ بھی ہو جائے
تیرا ساتھ نہ چھوڑیں اپنی جان سے بھی گزر جائیں گئے
چاہے ساتھ چھوڑ دے میرا میری تقدیر بھی
محبت کم نہیں ہو گئی چاہے جان لے لے شمشیر بھی
اپنی دعاؤں اپنی وفاؤں پر اتنا تو اعتبار ہے مجھے
کٹ جائیں گئے مر جائیں کئے پر تیرا ساتھ نبھائیں گئے
ہر تصور کو تیرے وجد سے سنوارہ ہے
تجھے ہی دل کی گئیوں میں اتارا ہے
اپنے ایمان کے بعد ہم نے صرف تجھے پکارا ہے
پیاسا ہو بھی جائے زمانہ میرے خون کا میری جان کا
ہستے ہستے سولی چڑھ جائیں گے
پھر سے محبت زندہ کر جائیں گئے