‎چشم و رخسار کو جلا ڈالا

Poet: Dr. Khurshid Ahmed Bazmi By: KHURSHID, Bolton

 ‎چشم و رخسار کو جلا ڈالا
‎تم نے اشکوں میں کیا بہا ڈالا

‎گفتگو تیری ایسی تو نا تھی
‎آج لہجے میں تم نے کیا ڈالا

‎شکریہ تیرے اک تبسم کا
‎تم نے ظالم ہمیں رُلا ڈالا

‎یاد رکھنے کے سو بہانے تھے
‎تم نے اک بات پہ بُھلا ڈالا

‎ چہچہاتاتھاجوکبھی دل میں
‎وہ پرندہ بھی کیا اُڑا ڈالا

‎ہم نے اک چاند کے تعاقب میں
‎اپنا سورج کہیں گنوا ڈالا

‎ایک لمحے کا بس تعلق تھا
‎عمر ساری جسے نبھا ڈالا

Rate it:
Views: 678
20 Sep, 2017