ڈوبتی کشتی کو کنارہ نہ ملا

Poet: Syed Saqlain Gillani By: Syed Saqlain Gillani, Attock

 ڈوبتی کشتی کو کنارہ نہ ملا
چاہنے والوں کو سہارا نہ ملا

جس سے ملنے کی تھی خواہش
وہ شخص مجھے دوبارہ نہ ملا

محبت میں ملتے ہیں اکثر غم
رونے کے لیے کندھا تو تمہار ا نہ ملا

اے دل کس قدر ہے چاہت تیری
پیار اس کا تمھیں سارا نہ ملا

ثقلین کہاں کھو گیا ہے ہمسفر تیرا
دل سکوں پائے جس سے ہو نظارا نہ ملا

Rate it:
Views: 912
02 Apr, 2018