کیا خبر اہتمام ہوجائے
دوستو سے پیام ہوجائے
جو سند یسے ہیں پیار کے ہیں
راز داروں کے نام ہوجائے
عاشقوں کی عجب ہے محفل
پھر نظر وں کے جام ہوجائے
کون سوچے کہ راہِ الفت
کتنے مشکل مقام ہوجائے
دہر میں یوں چلی ہوائے
جو ہوا پر پیام ہوجائے
پائیں گے اٹھے گی دعا جو
ابھی سے جو سلام ہوجائے
راز رکھتی ہیں تیری وشمہ
شوخیاں جو کلام ہوجائے