ہاتھ کی لکیر میں اُُُُسکا تو نشان نہ تھا

Poet: Haboor By: Haboor, ShahKot

 میں نے جسے چاہا وہ اتنا تو نایاب نہ تھا
اپنی آرزؤں کا شباب تو پہلے سے سیراب نہ تھا

اپنے تو خیال سے سب کچھ ہمیں مل جاتا
پر نصیبوں کی کہانی میں ایسا کچھ حساب نہ تھا

کیسے سمجھاؤں دل کو کہ بھول جائے پرانی باتیں
جو تجھے نہ مل سکا وہ تیرا نصیب نہ تھا

بے وجہ سا دکھ نہ جانے دل میں چھبتا ھے کیوں؟
اپنی زندگی میں پہلے تو یہ سوال نہ تھا

الفاظ کی تہوں میں کئی درد چھپائے ھوں
درد دل کا کیا کروں: جو نہ ھوتا تو کمال نہ تھا؟

بے وجہ کی الفت میں اپنا من جلائے ھوں
میرے ہاتھ کی لکیروں میں اُسکا تو نشان نہ تھا

Rate it:
Views: 768
11 Jun, 2015