یہ مرا حسن ، جوانی بھی نہیں ہو سکتی
بن ترے رات سہانی بھی نہیں ہو سکتی
اک ترے ساتھ مقدر بھی نہیں مل سکتا
زندگی رات کی رانی بھی نہیں ہو سکتی
اک ملاقات کے وعدے سے گریزاں رہنا
تری فرقت کی نشانی بھی نہیں ہو سکتی
ہم تجھے پیار، محبت بھی نہیں کر سکتے
اور تجھے یاد دہانی بھی نہیں ہو سکتی
گر نئے موڑ پہ ملنے سے ہیں قاصر ہم تم
پھر کوئی راہ پرانی بھی نہیں ہو سکتی
جس سے گزرے نہ تری یاد کا جھونکا وشمہ
میں تو اس باغ کی رانی بھی نہیں ہو سکتی