اسی در کی تو برسوں سے ہمیں تلاش تھی
Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabiaکچھ بننے کی چاہ تھی
کچھ کرنے کی چاہ تھی
پھولوں کو لبوں پے سجا لیتے تھے
کبھی ہم میں بھی ایسی ادا تھی
محفلوں نے منہ موڑا تو
تنہایوں کے سفر پے
چل پڑے گیے تنہا کہا خبر تھی
کہ ہم بھی اتنی اناء تھی
جس کے در سے نکلے تھے
کبھی نہ لوٹنے کا وعدہ کر کے
مگر افسوس اسی در کی تو
برسوں سے ہمیں تلاش تھی
میں ظالم تو نہیں ، پھر
کیوں کہہ دیا ُاس نے ظالم
وہ کہتی تھی ُانہیں غزلیں جن میں
چھپی حرف بے حرف میری ہی داستان تھی
کس کس طرح کے الزام دیے تھے
اس دنیا نے ُاس نادان کی نیت پے
پر باخدا گوا ہیں کہ ُاس
شخص کی نیت کس قدر صاف تھی
More Love / Romantic Poetry






