Add Poetry

اک ملاقات محبت کے ساتھ

Poet: Unknown By: Abdul Rehman, Australia

اک دن انجانے میں محبت کے ساتھ ملاقات جو ہوئی
سرد ہوا اور ساتھ میں ہلکی ہلکی برسات جو ہوئی

سچ پوچھو تو موسم بہت اچھا تھا
نہ بہکنے کا مگر میرا ارادہ پکا تھا

ادب سے میں نے جو پیش خدمت سلام کیا
نہایت مؤدبانہ محبت نے مجھ سے کلام کیا

پہلے پہل تو بہت ہی بھولی لگی مجھے
تتلیوں کے جھرمٹ کی ہمجولی لگی مجھے

پوچھا جو میں نے کیوں ستاتی ہو دیوانوں کو
وہ بولی ذیادہ نہیں بس سجاتی ہوں میخانوں کو

کہنے لگی لگتا ہے تمہاری مجھ سے وقفیت نہیں ہے
تبھی تو تمہارے دل میں میری قدریت نہیں ہے

میں نے کہا کہنے کو تو اچھی لگتی ہو تم
مگر ہلکی ہلکی دل میں کھٹکھتی ہو تم

ہنس کر کہنے لگی تم سے دوستی کرنی ہے مجھے
ذیادہ نہ سہی تھوڑی سی شوخی کرنی ہے مجھے

میں بھی مسکرا دیا یہ کہہ کر
مسکراؤں گا سب کچھ سہہ کر

بھوکلا کر کہنے لگی بہت ہی اکڑُو ہو تم
باریک بینی سے واقف اور نہایت پکڑُو ہو تم

میں ہنس دیا کہ تم مجھے سمجھ نہ پاؤ گی
سب کچھ کہہ کر بھی کچھ کہہ نہ پاؤ گی

کہنے لگی وقت آنے پر جتاؤں گی
کیا چیز ہوں میں تمہیں بتاؤں گی

میں نے کہا بنیاد بہت پکی ہے میری
دیکھوں گا کہاں تک چلتی ہے تیری

کہنے لگی کسی سہانی محفل میں تمہیں ملواؤں گی
چوری چوری چپکے چپکے تمہیں ہرسو ستاؤں گی

میں نے کہا دل ہے کوئی یتیم خانہ نہیں
یہاں مرے سوا کسی اور کا آنا جانا نہیں

کہنے لگی واہ کیا ناز ہے
بات کرنے کا کیا انداز ہے

مگر

اک دن میں آؤں گی
کسی کی خاطر تمہیں تڑپاؤں گی

میں نے کہا انظار رہے گا
صبح شام کئی بار رہے گا

کہنے لگی اب میں چلتی ہوں
زیست کے کسی موڑ پر ملتی ہوں

میں نے کہا کوئی اتا پتہ تو دیتی جاؤ
یوں باتوں سے نہ میرا دل بہلاؤ

کہنے لگی لکھو میں لکھواتی ہوں
پتہ اپنا آج تمہیں میں بتاتی ہوں

جہاں بھی حسن و شباہت کی ریل پیل ہو گی
وہیں بیچ و بیچ مرے تخت ہونے کی دلیل ہو گی

Rate it:
Views: 1144
30 May, 2021
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets