ہوا کے ہاتھ ایک پیغام
اُسے کہنا
ابھی تک دل دھڑکتا ہے ابھی تک سانس چلتی ہے
ابھی تک یہ میری آنکھیں
سہانے خواب بُنتی ہیں
میرے ہونٹوں کی جُنبش میں
تمہارا نام رہتا ہے
ابھی بارش کی بوندوں میں
تمہارا پیار باقی ہے
اُسے یہ بھی بتا دینا
ابھی اظہار باقی ہے
ابھی یادوں کے کانٹوں سے
میرا دامن اُلجھتا ہے تمہارا پیار سینے میں
کہیں اب بھی دھڑکتا ہے
ہوا اب بھی موافق ہے
ہمارے ساتھ چلتی ہے
اُسے کہنا جُدائی کا ابھی موسم نہیں آیا
محبت کی کہانی میں کہیں غم نہیں آیا
مگر سب کچھ بدلنے میں بھلا کیا دیر لگتی ہے
کسی کی یا د ڈھلنے میں بھلا کیا دیر لگتی ہے
نیا سورج نکلنے میں بھلا کیا دیر لگتی ہے
اُسے کہنا
وہ جلدی فیصلہ کر لے
نئے رستوں پہ چلنے میں بھلا کیا دیر لگتی ہے