اتنی خطا تھی کہ
بے قصور تھے ہم
کر چکے تھے ُاس پے
اعتبار تبھی تو مجبور تھے ہم
ُاس کی وہ جانے مگر
وفایئوں کا بہتا چناب تھے ہم
ُاسے چاینے میں اتنا مصروف تھے ہم
کہ اپنی ہی ذات سے انجان تھے ہم
یوں تو وہ ڈوبا نہیں ہمارے
وفایئوں کی سمندر میں مگر
ُاس کی تلخی بھری ناؤ میں
بے بس و لاچار خوشی سے سوار تھے ہم