ترا خیال تری یاد آرزو تیری
تمام عمر رہی ہم کو جستجو تیری
بنا رہا تھا میں تصویر بیوفائی کی
شبیہ کیوں یہ ابھر آئی ہوبہو تیری
تمام رات سجی اپنی بزم تنہائی
تمام رات رہی خود سے گفتگو تیری
خیال تیرا سر شام کیوں نہ آئے ہمیں
دکھے ہے چاند میں تصویر ماہرو تیری
چمن کے گل سبھی مظہر ہیں تیری قدرت کے
ترا ہی رنگ ہے سب میں سبھی میں بو تیری
دیوار سے تری تصویر ماں ہٹا دی ہے
کہ آ نہ جائے کہیں یاد بے وضو تیری
تری غزل میں حسن چار چاند لگ جائیں
غزل جو گا کے پڑھے کدئ خوش گلو تیری