دردِ فراق کے سالوں میں
محبت کے ملالوں میں
خود سے باتیں کرتا تھا ، تم بولو کیا کرتی تھی؟
میں تو آہیں بھرتا تھا ، تم بولو کیا کرتی تھی؟
جب سورج شام کو ڈھلتا تھا ، میں ویرانوں میں نکل جاتا تھا
رو رو کے تری یادوں میں ، نصف شب میں لوٹ آتا تھا
میں تھوڑا تھوڑا مرتا تھا ، تم بولو کیا کرتی تھی؟
میں تو آہیں بھرتا تھا ، تم بولو کیا کرتی تھی؟
خاموشیوں کے پہن کے کپڑے ، میں اُکتایا ہوا رہتا تھا
بس کوئی نہ مجھ سے بات کرے ، سب سے میں یہ کہتا تھا
بے وجہ سب سے لڑتا تھا ، تم بولو کیا کرتی تھی؟
میں تو آہیں بھرتا تھا ، تم بولو کیا کرتی تھی؟
ساری ساری رات میری ، کروٹوں میں گزر جاتی تھی
نیند بھی اِک پل کو ہائے ! میری آنکھوں میں نہ آتی تھی
ہجراں میں سکون ہرتا تھا ، تم بولو کیا کرتی تھی؟
میں تو آہیں بھرتا تھا ، تم بولو کیا کرتی تھی؟