تمہیں کیا معلوم
کوئی رات بھر
سوچوں کے تکیے
پر لیٹا رہتا ہے
کمرے کی دیواروں سے
خودی باتیں کرتا رہتا ہے
اک ُامید کا دیا
ہر روز جلاتا ہے
پھر ُاسے اپنے
آنسوؤں سے
ُبھجاتا رہتا ہے
ہاں ! ہے اک پاگل
جو اب بھی
تمہیں چاہتا رہتا ہے
ساری رات کب
گزر جاتی ہے
وہ تو سپنے ہی
سجاتا رہتا ہے
تمہیں کیا معلوم
کوئی رات بھر
سوچوں کے تکیے
پر لیٹا رہتا ہے