تیری دنیا سے کبھی دور بھی ہو سکتی ہوں
ایک لڑکی ہوں میں مجبور بھی ہو سکتی ہوں
فقط اخلاص و محبت کی پری ہی نہ سمجھ
میں تری پیار میں اب حور بھی ہو سکتی ہوں
جس کو پھولوں کی طرح دل میں بسایا میں نے
کیا میں اس کے لئے ناسور بھی هو سکتی هوں
میں زمانے سے لڑی تیری محبّت کے لیے
یه خبر هی نا تھی میں چور بھی هو سکتی هوں
آج گم ہوں میں زمانے کےاندھیروں میں مگر
کیا پتا کل کو میں مشهوربھی هو سکتی هوں
حد سے زیاده نه خدا دے یه دعا هے وشمه
خوف هے مجھکو میں مغرور بھی هو سکتی هوں