رنگ الفت جو پا لیا میں نے
خود کو شاعر بنا لیا میں نے
طنز و تیروں کی اتنی بارش تھی
خود کو خود میں چھپا لیا میں نے
اپنے دل کے نگار خانے میں
تیرا بت بھی سجا لیا میں نے
جس کی حسرت تھی اس کو پا نہ سکی
"سب کو دشمن بنا لیا میں نے"
اپنے شعروں میں گنگنا کے اسے
غزل اپنی بنا لیا میں نے
اور جینے کی اب دعا نہ کرو
اپنا جیون بتا لیا میں نے
تیری چاہت کی آگ میں خود کو
وشمہ کندن بنا لیا میں نے