Add Poetry

جو کچھ بھی تھا اس کے پاس یہاں چھوڑ گئی

Poet: احسن فیاض By: Ahsin Fayaz, Badin

جو کچھ بھی تھا اس کے پاس یہاں چھوڑ گئی
جاتے جاتے بھی وہ ایک اور احساں چھوڑ گئی

کیا خبر تھی کے اسے تاریکیاں کرینگی رخصت
سیاہیِ لیل میں وہ اپنے کئی ارماں چھوڑ گئی

کہاں ہے کیسی ہے کس کے ساتھ ہے وہ اب
غضب ستاتے ہیں کچھ آج کل گماں چھوڑ گئی

مجھے اب اس گھر میں کچھ صاف نظر نہیں آتا
ایک آگ تھی جو ساتھ لے کے دھواں چھوڑ گئی

احساسِ شفقت و غیرتِ نفس کے درمیان وہ
کر کے مجھے پشیماں و پریشاں چھوڑ گئی

ترس گئے گوش و چشم رو و گفتار کو تیرے اب
تو کتنی اذیتوں میں ڈھلا ایک انساں چھوڑ گئی

یہ رونق یوںہی مختصر رونق تھی اس گھر کی
جو گھر تھا ہی ویران اسے ویراں چھوڑ گئی

وہ وسعت نہیں کے یہ چیزیں اب تو سمیٹ لوں
بکھری ہیں وہاں چیزیں وہ جہاں چھوڑ گئی

کچھ تو ویسے ہی زمانے کے گھاو تھے گہرے
کچھ تو کر کے بےحال وہ مہرباں چھوڑ گئی

کب اس کے بچھڑنے کو سودا نے کیا تھا تسلیم
خیال و خواب و وقارِ وہم حیراں چھوڑ گئی

Rate it:
Views: 170
25 Apr, 2022
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets