خواب سا وہ گمان ہوتا ہے
جب بھی تو درمیان ہو تا ہے
موسم گل وہ لگتے ہیں ہر پل
دل میں جب تیرا دھیان ہو تا ہے
برق گرتی ہے جب وہ دل توڑ ے
جس دل پہ بہت مان ہو تا ہے
وہ چمن اجڑ جاتے ہیں جن کا
بے خبر با غبان ہو تا ہے
منزلیں وھی پاتے ہیں جن میں
جزبوں کا اک جہان ہوتا ہے
ہر کڑی دھو پ میں دعا کا اثر
صورت سائبان ہوتا ہے
میں مسافر ہوں سچ کا وہ جس کی
ہر راہ میں زندان ہوتا ہے
غم نہ پو چھ اس کے بچھڑنے کا
جو کسی دل کی جان ہوتا ہے
ہر نگاہ پیار میں سدا معین
رقم دل کا بیان ہو تا ہے