کچھ ایسا روپ ہے اپنا لیا
دل میں ہے غم چھپا لیا
آنکھوں میں چھپا تھا جو غم بھی
آنسوؤں کے راہ بہا دیا
کچھ غم کا بھی نہ کنارا تھا
کچھ ہم نے دیا سہارا تھا
کچھ حد سے زیادہ پیاس بھی تھی
کچھ خوشیوں کی تلاش بھی تھی
کچھ غموں سے قربت بھی تھی
کہیں بھولی بکھری آس بھی تھی
کچھ تحفے زیادہ غم کے ملے
کچھ ہم کو ملے وہ تھے؛ دل کے جلے
یوں درد آنکھوں میں چھپا لیا
دل غم کا گھر ہے بنا لیا