دل کی تختی پہ محبت سے، شکایت کرنا
میرے ہونٹوں پہ سجی ہے جو شرارت کرنا
جب کبھی یاد ستائے تو ہوا کے پر ،پر
میں نے کی پیار میں اب تک جو عبادت کرنا
تُو نے جو آج بنایا ہے یہاں تاج محل
اس کی دیوار میں چن دی ہے محبت کرنا
یہ تو دنیا ہے مری جان سرابوں جیسی
حُسن اور عشق کی کیسی ہے حکایت کرنا
تیری ہر بات پہ لبیک نہیں کہہ سکتی
پھر بھی جو دل میں چھپی ہے وہ شرافت کرنا
کیا یہ تہذیب کا نوحہ ہے میاں اردو ادب
اپنے جذبوں کی ذرا کھل کے وضاحت کرنا
سب ہی کہتے ہیں کہ ہے پیار کہانی وشمہ
اُس کو جو دی ہے زمانے نے اذیت کرنا