سورج کے سامنے سبھی زرتاب خواہشیں
جلنے لگی ہیں آنکھ میں برفاب خواہشیں
اپنی شکستگی کا یہ غم ہے میں کیا کروں
ہیں خواہشوں کے دیس میں بیتاب خواہشیں
اپنی تو ان کا ساتھ نبھاتے گزر گئی
سورج ڈھلے تو کرتا ہے مہتاب خواہشیں
تُو عشق ہے تُو دل کے جزیرے میں قید رہ
ئیں گے لے کے در پہ بھی احباب خواہشیں
کچھ ان کے خوابِ مرگ میں مسند نشین ہیں
کچھ میرے ساتھ ساتھ ہیں نایاب خواہشیں
وشمہ جی رنگ و روپ کی دنیا بدل گئی
سب ہو گئی ہیں عشق میں غرقاب خواہشیں