تھی دشمنی جسے کیسے بدل گیا ہےکوئی
ہمارے حصے کا زہر پی رہا ہے کوئی
میں ناگوار سی باتیں کروں ،مری توبہ
جوجھیل سکتی نہیں آپ کی صدا ہے کوئی
جدا ہوئے تھے قریب آ کے ہم سدا کے لیے
ملن کی پیار بھری رات سے جدا ہے کوئی
مرے مزاج کی دنیا نہیں ہے یہ دنیا
مجھے تو چاہیے دنیا سے جو جدا ہے کوئی
تمہارا یہ غم ہی مرے ساتھ رہ گیا ہے اگر
غموں کے کاٹے سے بچنے کی دوا ہے کوئی
ہوا کی طرح معلق رہی ہوں میں وشمہ
ملا نہیں اس دنیا میں جو مرا ہے کوئی