بھلا کیسے چھپاتے ہم جہاں سے
غم ہجراں ہہیں چہرے پہ عیاں سے
اب کہاں مہرباں تیرے ہجر میں
وہ لمحے جو کبھی تھے مہرباں سے
ہوئے یاد رفتہ کے دیپ روشن
جو گزرے ہم ترے در آستاں سے
نگاہوں نے کیے افشا راز دل
گلہ پہر کیسا اپنے راز داں سے
رنگ سرور نہ ہو تا زندگی میں
جو رہتے آپ یوں ہی بدگماں سے
ہو جائے آرزو ئے بہار پوری
کبھی گزرو تو میرے گلستاں سے
دشمن جاں و ہی ٹہرے ہمارے
تہے عز یز جو ہمیں سارے جہاں سے
محبت اپنی تابندہ رھے یوں
ہمیں دیکھیں ستارے آسماں سے
معین دل ھے وہ نصاب محبت
گزرتا ھے روز اک امتحاں سے