قصر دل کو غم کی تلاش تھی
اک چوٹ دل کو ویراں کر گئی
سنتے ہیں کہ ویرانے میں خداملتاہے
اپنی ہی حالت مجھے پریشاں کر گئی
جانے آج شدت گریا کیا تھی؟
ہراک قطرەٴ آنسو کو زباں کر گئی
حرف بس ایک ہی کہہ سکے تھے
کیفیت وجد سب کچھ بیاں کر گئی
دل سے لیا جب آج نام خدا
لطف و کرم کی بارش حیراں کر گئی
عشق بت قصہٴآزر ہے
پختگی ایمان آگ کو گلستاں کر گئی