مجھے کبھی بھی تو دل سے بھلا نہیں سکتے
غموں سے دور بہت دور جا نہیں سکتے
تو دور بھی ہے مری تجھ کو آرزو بھی نہیں
میں جانتی ہوں تجھے میں دکھا نہیں سکتے
کبھی بھی دے گا نہ حق مجھ کو پیار کرنے کا
مگر ہے حق تو مجھے یہ بتا نہیں سکتے
لگن ہے ایسی مجھے جس پہ اختیار نہیں
تو میرا پیار ہے لیکن سنا نہیں سکتے
مرے خیالوں میں خوابوں میں تو ہی رہتا ہے
مرے خیالوں میں وہ مسکرا نہیں سکتے
کھنکتی رہتی ہیں ہر لمحہ چوڑیاں میری
میں دیکھتی ہوں تصور میں آ نہیں سکتے
تمہاری داستاں الجھی ہوئی تھی وہموں میں
دعائیں دو ہمیں وشمہ جی پا نہیں سکتے