سوچ رھا ھوں خوشبو سے بھر چکا یہ گلاب
کا پھول
موسم یہ چاھت کا
اس نے لکھ ڈالی بارش کی بوندوں سے
محبت کی نظم
رمجھم رم جم مجھ پے جب پھوار سی پڑی
بھیگے موسم سے چوم رھی ھو زمین کی سانولی صورت
ایسی بارش ھویی کھل گی بہار پھول پھول میں
سبزولال فضاں میں
بس اتر گی دل میں
کویی چاندنی سے سیکھے
عجب فطرت کی ھو لڑکی
یا ٹہنی جیسی ھو گلاب کی
خوشی میں آکے چھونے چلی وہ اسمان
دھنک رنگ لیے موسم کے
چرا کے لیے گی کہکشاں
محبت میں اکے دے گیی
بھیگ رھی تھی اسکی شادابی سے
کیسے رکتی یہہہ برسات
اتنی مدھر میٹھی بوندوں کی اواز
اتنی مہرباں ے اسکی پایل سی جھنکار
پا کر جیسے رقص کرنے لگا
اسے موسم یہ چاھت کا
محبت کا