میری رہِ حیات کا کچھ تو اصول ہو
ایسا نہ ہو کہ تیرے بن جینا فضول ہو
نفرت کی ان ہواؤں سے یارب مجھے بچا
چاہت ہی میری زندگی کا اب حصول ہو
اب ساری عمر تیری امانت ہے زندگی
جب کہہ دیا قبول مجھے تو قبول ہو
میں معتبر ہوں آپ کی بانہوں میں آگئی
یجر ق فراق اب میرے قدموں کی دھول ہو
ہر سمت ہے بہار مری اب رہگزر میں آج
خوشبو کا زندگی میں مری اب نزول ہو
موسم بہارِ عشق مری زندگی میں ہے
تم ہی تو میرے پیار کی خوشبو کے پھول ہو
اترے ہیں آسمان سے تارے زمیں پر
وشمہ مگر یہ چاند ہی میرا حصول ہو