تصور جہاں کاخیال اوج پر ہے
عقیدہ سراپا جمال اوج پر ہے
سبھی کو محبت میں ہوتے ہیں صدمے
ہوا دل کا ہی یہ جو حال اوج پر ہے
یوں تیرِ نظر آ لگا پار دل کے
کہ سر ہو گیا اب سُفال اوج پر ہے
پڑی ہے مروت کی میت کفن میں
دہن ہو گیا ہے یہ حال اوج پر ہے
سنی ہے خبر ان کے آنے کی ہم نے
چمن ہو گیا ہے اب جمال اوج پر ہے
غلا مانہ سوچوں کے گہرے اثر سے
ذہن ہو گیا اس کا جلال اوج پر ہے
چھپائیں گے ہاتھوں سے منہ کو گناہ بھی
کھلے گا حشر میں کمال اوج پر ہے
نہیں ہے کوئی بات اپنے میں ایسی
ہوا نہ کہے گی وبال اوج پر ہے
نہیں صبر ہی کی کمی تجھ میں وشمہ
مری جان کچھ یہ ملال اوج پر ہے