قسمت میں لکھ دیا ہے جو دل کی صدا کے ہیں
میرے وہ قول و فعل سے کچھ آشنا کے ہیں
نظروں کے آئینے میں کوئی دلربا بھی ہو
اتنے ہجوم میں کوئی چہرہ نیا کے ہیں
ان آندھیوں نے شور مچایا تو ہے بہت
بہتر ہے ان کے غول میں تازہ ہوا کے ہیں
ان غم زدوں کے واسطے دنیا نئی بسے
اس کرب و ہجر و درد کی اب انتہا کے ہیں
وہ لے گیا یقین کی حد تک مجھے مگر
اس عشق کے مقام پہ وہ چاہتا کے ہیں
بچھڑے ہوئے یوں پیار کی صدیاں گزر گئیں
دل کی گلی میں واپسی کا راستہ کے ہیں
سرد و گرم نظام میں رہ کر میں کیا کروں
منظر کوئی تو گھر میں مرے دلکشا کے ہیں
وشمہ تمہارا عشق یہ شعر و سخن تو ہے
اس شاعری میں زندگی کا در کھلا کے ہیں